شاہ محمد افضل حسین قادری: Difference between revisions
Mathxplore (talk | contribs) No edit summary |
Mathxplore (talk | contribs) No edit summary |
||
(One intermediate revision by the same user not shown) | |||
Line 1: | Line 1: | ||
{{SHORTDESC:بھارتی صوفی بزرگ اور روحانی پیشوا}} {{#seo:|title=شاہ محمد افضل حسین قادری|title_mode=append|keywords=شاہ محمد افضل حسین قادری، صوفی بزرگ، | {{SHORTDESC:بھارتی صوفی بزرگ اور روحانی پیشوا}} | ||
{{#seo: | |||
|title=شاہ محمد افضل حسین قادری | |||
|title_mode=append | |||
|keywords=شاہ محمد افضل حسین قادری، سرکار م ہندی، صوفی بزرگ، قادری سلسلہ، چشتی، نقشبندی، کوڈھیٹا، دترول | |||
|description=حضرت شاہ محمد افضل حسین قادری اجلؒ، جو سرکار م ہندیؒ کے نام سے مشہور ہیں، ایک معروف بھارتی صوفی بزرگ، شاعر، مصنف اور روحانی معلم تھے۔ وہ قادریہ، چشتیہ اور نقشبندیہ سلاسل سے وابستہ تھے۔ | |||
|image=Shah Mohammad Afzal Hussain Qadri.png | |||
|image_alt=حضرت شاہ محمد افضل حسین قادری اجلؒ (سرکار م ہندیؒ) | |||
}} | |||
{| class="infobox" style="width: 22em; font-size: 90%; text-align: right; border-spacing: 0px; background-color: #f9f9f9; border: 1px solid #aaa; float: left; margin-right: 1em;" | {| class="infobox" style="width: 22em; font-size: 90%; text-align: right; border-spacing: 0px; background-color: #f9f9f9; border: 1px solid #aaa; float: left; margin-right: 1em;" | ||
|- | |- | ||
| colspan="2" style="text-align: center; padding: 0 | | colspan="2" style="text-align: center; font-size: larger; padding: 5px 0;" |'''حضرت شاہ محمد افضل حسین قادری اجلؒ''' | ||
|- | |- | ||
| style=" | | colspan="2" style="text-align: center; padding: 0; background-color: #f9f9f9;" |[[File:Shah Mohammad Afzal Hussain Qadri.png|alt=حضرت شاہ محمد افضل حسین قادری اجلؒ|frameless]] | ||
|- | |- | ||
| style="width: 30%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px | | style="width: 30%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px;" |'''لقب''' | ||
| style="width: 70%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px | | style="width: 70%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px;" |سرکار م ہندیؒ | ||
|- | |- | ||
| style="width: 30%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px | | style="width: 30%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px;" |'''پیدائش''' | ||
| style="width: 70%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px | | style="width: 70%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px;" |۱۹۳۱ء، کڑھیتہ، ضلع نوادہ، بہار، برطانوی ہندوستان | ||
|- | |- | ||
| style="width: 30%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px | | style="width: 30%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px;" |'''وفات''' | ||
| style="width: 70%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px | | style="width: 70%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px;" |۱۶ جون ۱۹۹۴ء، دترول، ضلع نوادہ، بہار، بھارت | ||
|- | |- | ||
| style="width: 30%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px | | style="width: 30%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px;" |'''مدفن''' | ||
| style="width: 70%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px | | style="width: 70%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px;" |دترول، ضلع نوادہ، بہار، بھارت | ||
|- | |- | ||
| style="width: 30%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px | | style="width: 30%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px;" |'''مذہب''' | ||
| style="width: 70%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px | | style="width: 70%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px;" |اسلام | ||
|- | |- | ||
| style="width: 30%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px | | style="width: 30%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px;" |'''مسلک''' | ||
| style="width: 70%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px | | style="width: 70%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px;" |سنی (اہلِ سنت) | ||
|- | |- | ||
| style="width: 30%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px | | style="width: 30%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px;" |'''مکتب''' | ||
| style="width: 70%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px | | style="width: 70%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px;" |تصوف | ||
|- | |- | ||
| style="width: 30%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px | | style="width: 30%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px;" |'''سلسلہ''' | ||
| style="width: 70%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px | | style="width: 70%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px;" |قادریہ، چشتیہ، نقشبندیہ | ||
|- | |- | ||
| style="width: 30%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px | | style="width: 30%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px;" |'''قومیت''' | ||
| style="width: 70%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px | | style="width: 70%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px;" |بھارتی | ||
|- | |- | ||
| style="width: 30%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px; | | style="width: 30%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px;" |'''پیشہ''' | ||
| style="width: 70%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px | | style="width: 70%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px;" |صوفی بزرگ، معلم، شاعر، مصنف | ||
|- | |||
| style="width: 30%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px;" |'''اہم تصانیف''' | |||
| style="width: 70%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px;" |''معرکۂ حق''، ''حرفِ لوح''، ''مغزِ قرآن''، ''بیس سو بیس کی دنیا''، ''کلامِ اجل'' | |||
|} | |} | ||
'''شاہ محمد افضل حسین | == ابتدائی زندگی و تعلیم == | ||
'''حضرت شاہ محمد افضل حسین قادریؒ''' ایک غریب مگر دیندار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں والدہ کے انتقال کے بعد ان کی پرورش نانی نے کی۔ غربت اور یتیمی کے باوجود ان کی طبیعت سنجیدہ، خاموش اور فکر و جستجو میں ڈوبی رہتی تھی۔ | |||
انہوں نے مقامی مکتب سے ابتدائی تعلیم حاصل کی، جس میں اردو اور ہندی پڑھنا لکھنا شامل تھا۔ اعلیٰ تعلیم کے مواقع نہ ہونے کے باوجود ان میں علمِ دین و حقیقت کی شدید پیاس موجود تھی۔ یہی جستجو انہیں [[کلکتہ]] لے گئی جہاں انہوں نے معاش کے ساتھ ساتھ روحانی تربیت کی راہ اختیار کی۔ | |||
== روحانی سفر == | == روحانی سفر == | ||
=== تلاشِ حق اور بیعت === | |||
کلکتہ میں حضرت غفور شاہؒ کے ذریعے ان کی ملاقات حضرت یوسف شاہؒ سے ہوئی، جن سے بیعت و خلافت حاصل کی۔ حضرت یوسف شاہؒ نے انہیں اپنا جانشین مقرر کیا اور حکم دیا کہ [[بہار]] واپس جا کر دینِ حق کی تبلیغ کریں۔ یہی سے ان کی خانقاہی و روحانی زندگی کا آغاز ہوا۔ | |||
== | === خانقاہی و دینی خدمات === | ||
آپ | * آپ کا شجرہ خلافت سلسلہ قادریہ، چشتیہ اور نقشبندیہ سے جڑا ہوا تھا۔ | ||
* بہار واپسی کے بعد کڑھیتہ اور دترول میں تبلیغ و بیعت کا سلسلہ شروع کیا۔ | |||
* آپ کے مریدین اور عقیدت مندوں کی تعداد تیزی سے بڑھی اور ایک وسیع حلقۂ بیعت وجود میں آیا۔ | |||
== | == تعلیمات و فلسفہ == | ||
* تعلیمات سادہ مگر عمیق تھیں، صرف [[قرآن]] کی روشنی میں معرفتِ الٰہی کی تعلیم دیتے تھے۔ | |||
* ان کے نزدیک: "شریعت جسم ہے، طریقت دل ہے اور معرفت روح ہے"۔ | |||
* قرآن کو دین کی اصل بنیاد قرار دیا اور ہر نصیحت میں قرآنی آیات پیش کرتے۔ | |||
* معرفت کو اسلام کی روح قرار دیا۔ | |||
* رسمی اعمال کی بجائے حق پرستی اور حقیقت پسندی پر زور دیتے۔ | |||
* [[علامہ اقبال]]ؒ کی شاعری سے غیر معمولی انسیت تھی، خواب میں ملاقات اور نصیحت پانے کے واقعات مشہور ہیں۔ | |||
== | == تصانیف و ادبی خدمات == | ||
== | === نثری تصانیف === | ||
* ''معرکۂ حق'' | |||
* ''حرفِ لوح'' | |||
* ''مغزِ قرآن'' | |||
* ''بیس سو بیس کی دنیا'' | |||
* | === شعری مجموعہ === | ||
* ''کلامِ اجل'' (جس میں غزلیں، نظمیں اور عرفانی اشعار شامل ہیں) | |||
== | == ازدواجی و ذاتی زندگی == | ||
* آپ نے صرف ایک نکاح کیا۔ اہلیہ محترمہ کلثوم بی بی صبر و قناعت کی اعلیٰ مثال تھیں۔ | |||
* خانقاہی و تبلیغی مشغولیات میں بھرپور تعاون کیا۔ | |||
* حضرت اکثر تبلیغی سفر میں مصروف رہتے تھے، گھریلو معاملات اہلیہ کے صبر و ضبط سے چلتے۔ | |||
* ذاتی طور پر تقویٰ و حلال روزی کے سخت پابند تھے۔ | |||
* دنیاوی نمود و نمائش سے ہمیشہ دور رہے اور اکثر خود کو گمنام رکھا۔ | |||
* اپنے مریدین کو تعلیم دیتے کہ: "موت سے پہلے مرو"۔ | |||
* شاعری میں "اجل" تخلص اختیار کیا۔ | |||
== وفات و وراثت == | |||
16 جون 1994ء (6 محرم 1415ھ) کو وصال فرمایا، عمر 63 برس تھی۔ وصال کے بعد چہرے پر شادمانی کے آثار نمایاں تھے، جسے قربِ الٰہی کی علامت سمجھا گیا۔ ان کا مزار دترول (ضلع نوادہ، بہار) میں واقع ہے جہاں آج بھی زائرین آتے ہیں۔ | |||
* | === وراثت و اثرات === | ||
* آپ کی تعلیمات کو '''مرکزِ افضلیہ ایجوکیشن ٹرسٹ''' کے تحت منظم کیا گیا۔ | |||
* آج بھی آپ کے مریدین اور خاندان کے افراد اس مرکز کے ذریعے طریقت کی تعلیمات کو عام کر رہے ہیں۔ | |||
* آپ کی تصانیف اور ملفوظات کو تصوف و معرفت کا قیمتی سرمایہ سمجھا جاتا ہے۔ |
Latest revision as of 09:25, 29 August 2025
ابتدائی زندگی و تعلیم
حضرت شاہ محمد افضل حسین قادریؒ ایک غریب مگر دیندار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں والدہ کے انتقال کے بعد ان کی پرورش نانی نے کی۔ غربت اور یتیمی کے باوجود ان کی طبیعت سنجیدہ، خاموش اور فکر و جستجو میں ڈوبی رہتی تھی۔ انہوں نے مقامی مکتب سے ابتدائی تعلیم حاصل کی، جس میں اردو اور ہندی پڑھنا لکھنا شامل تھا۔ اعلیٰ تعلیم کے مواقع نہ ہونے کے باوجود ان میں علمِ دین و حقیقت کی شدید پیاس موجود تھی۔ یہی جستجو انہیں کلکتہ لے گئی جہاں انہوں نے معاش کے ساتھ ساتھ روحانی تربیت کی راہ اختیار کی۔
روحانی سفر
تلاشِ حق اور بیعت
کلکتہ میں حضرت غفور شاہؒ کے ذریعے ان کی ملاقات حضرت یوسف شاہؒ سے ہوئی، جن سے بیعت و خلافت حاصل کی۔ حضرت یوسف شاہؒ نے انہیں اپنا جانشین مقرر کیا اور حکم دیا کہ بہار واپس جا کر دینِ حق کی تبلیغ کریں۔ یہی سے ان کی خانقاہی و روحانی زندگی کا آغاز ہوا۔
خانقاہی و دینی خدمات
- آپ کا شجرہ خلافت سلسلہ قادریہ، چشتیہ اور نقشبندیہ سے جڑا ہوا تھا۔
- بہار واپسی کے بعد کڑھیتہ اور دترول میں تبلیغ و بیعت کا سلسلہ شروع کیا۔
- آپ کے مریدین اور عقیدت مندوں کی تعداد تیزی سے بڑھی اور ایک وسیع حلقۂ بیعت وجود میں آیا۔
تعلیمات و فلسفہ
- تعلیمات سادہ مگر عمیق تھیں، صرف قرآن کی روشنی میں معرفتِ الٰہی کی تعلیم دیتے تھے۔
- ان کے نزدیک: "شریعت جسم ہے، طریقت دل ہے اور معرفت روح ہے"۔
- قرآن کو دین کی اصل بنیاد قرار دیا اور ہر نصیحت میں قرآنی آیات پیش کرتے۔
- معرفت کو اسلام کی روح قرار دیا۔
- رسمی اعمال کی بجائے حق پرستی اور حقیقت پسندی پر زور دیتے۔
- علامہ اقبالؒ کی شاعری سے غیر معمولی انسیت تھی، خواب میں ملاقات اور نصیحت پانے کے واقعات مشہور ہیں۔
تصانیف و ادبی خدمات
نثری تصانیف
- معرکۂ حق
- حرفِ لوح
- مغزِ قرآن
- بیس سو بیس کی دنیا
شعری مجموعہ
- کلامِ اجل (جس میں غزلیں، نظمیں اور عرفانی اشعار شامل ہیں)
ازدواجی و ذاتی زندگی
- آپ نے صرف ایک نکاح کیا۔ اہلیہ محترمہ کلثوم بی بی صبر و قناعت کی اعلیٰ مثال تھیں۔
- خانقاہی و تبلیغی مشغولیات میں بھرپور تعاون کیا۔
- حضرت اکثر تبلیغی سفر میں مصروف رہتے تھے، گھریلو معاملات اہلیہ کے صبر و ضبط سے چلتے۔
- ذاتی طور پر تقویٰ و حلال روزی کے سخت پابند تھے۔
- دنیاوی نمود و نمائش سے ہمیشہ دور رہے اور اکثر خود کو گمنام رکھا۔
- اپنے مریدین کو تعلیم دیتے کہ: "موت سے پہلے مرو"۔
- شاعری میں "اجل" تخلص اختیار کیا۔
وفات و وراثت
16 جون 1994ء (6 محرم 1415ھ) کو وصال فرمایا، عمر 63 برس تھی۔ وصال کے بعد چہرے پر شادمانی کے آثار نمایاں تھے، جسے قربِ الٰہی کی علامت سمجھا گیا۔ ان کا مزار دترول (ضلع نوادہ، بہار) میں واقع ہے جہاں آج بھی زائرین آتے ہیں۔
وراثت و اثرات
- آپ کی تعلیمات کو مرکزِ افضلیہ ایجوکیشن ٹرسٹ کے تحت منظم کیا گیا۔
- آج بھی آپ کے مریدین اور خاندان کے افراد اس مرکز کے ذریعے طریقت کی تعلیمات کو عام کر رہے ہیں۔
- آپ کی تصانیف اور ملفوظات کو تصوف و معرفت کا قیمتی سرمایہ سمجھا جاتا ہے۔