شاہ محمد افضل حسین قادری: Difference between revisions

From Wikipedia
No edit summary
No edit summary
Line 38: Line 38:
| style="width: 70%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px; vertical-align: top;" |''معرکۂ حق''، ''حرفِ لوح''، ''مغزِ قرآن''، ''۲۰۰۰ء کی دنیا''، ''کلامِ اجل''
| style="width: 70%; background-color: #f9f9f9; padding: 5px; vertical-align: top;" |''معرکۂ حق''، ''حرفِ لوح''، ''مغزِ قرآن''، ''۲۰۰۰ء کی دنیا''، ''کلامِ اجل''
|}
|}
'''شاہ محمد افضل حسین قادری "اجل"''' (1931 – 16 جون 1994)، جو '''سرکار م ہندی''' کے نام سے مشہور ہیں، ایک بھارتی صوفی بزرگ، روحانی رہنما، شاعر اور مصنف تھے۔ آپ نے بہار (ہندوستان) میں ''مرکز افضلیہ'' قائم کیا جو آج بھی ان کی تعلیمات کو عام کر رہا ہے۔
== ابتدائی زندگی و تعلیم ==
 
'''حضرت شاہ محمد افضل حسین قادریؒ''' ایک غریب مگر دیندار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں والدہ کے انتقال کے بعد ان کی پرورش نانی نے کی۔ غربت اور یتیمی کے باوجود ان کی طبیعت سنجیدہ، خاموش اور فکر و جستجو میں ڈوبی رہتی تھی۔ 
== ابتدائی زندگی ==
انہوں نے مقامی مکتب سے ابتدائی تعلیم حاصل کی، جس میں اردو اور ہندی پڑھنا لکھنا شامل تھا۔ اعلیٰ تعلیم کے مواقع نہ ہونے کے باوجود ان میں علمِ دین و حقیقت کی شدید پیاس موجود تھی۔ یہی جستجو انہیں [[کلکتہ]] لے گئی جہاں انہوں نے معاش کے ساتھ ساتھ روحانی تربیت کی راہ اختیار کی۔
آپ 1931ء میں کڑھیتہ (ضلع نوادہ، بہار) میں پیدا ہوئے۔ کم سنی میں والدین کا سایہ اٹھ گیا اور پرورش نانی نے کی۔ غربت اور محرومی کے باوجود آپ بچپن ہی سے حق کی تلاش میں مصروف رہے۔ بعد میں کلکتہ گئے اور وہاں صوفی مشائخ کی صحبت اختیار کی۔


== روحانی سفر ==
== روحانی سفر ==
کلکتہ میں حضرت یوسف شاہؒ سے بیعت کی اور بعد ازاں قادریہ، چشتیہ اور نقشبندیہ سلاسل میں خلافت حاصل کی۔ مرشد نے حکم دیا کہ بہار واپس جا کر دین حق کی تبلیغ کریں۔ اس کے بعد آپ "سرکار م ہندی" کے نام سے مشہور ہوئے۔
== تعلیمات ==
سرکار م ہندیؒ قرآن کو دین کی اصل بنیاد قرار دیتے تھے۔  
ان کے مطابق:  
* ''شریعت جسم ہے، طریقت دل ہے، معرفت روح ہے۔''  
== تصانیف ==
* ''معرکہ حق''
* ''حرف لوح''
* ''مغز قرآن''
* ''بیس سو بیس کی دنیا''


* ''کلام اجل'' (نظم و غزل کا مجموعہ)
=== تلاشِ حق اور بیعت ===
کلکتہ میں حضرت غفور شاہؒ کے ذریعے ان کی ملاقات حضرت یوسف شاہؒ سے ہوئی، جن سے بیعت و خلافت حاصل کی۔ حضرت یوسف شاہؒ نے انہیں اپنا جانشین مقرر کیا اور حکم دیا کہ [[بہار]] واپس جا کر دینِ حق کی تبلیغ کریں۔ یہی سے ان کی خانقاہی و روحانی زندگی کا آغاز ہوا۔ 


== ذاتی زندگی ==
=== خانقاہی و دینی خدمات ===
آپ نے ایک نکاح کیا۔ اہلیہ کلثوم بی بی نے خانقاہی و تبلیغی مشغولیات میں مکمل تعاون کیا۔
* آپ کا شجرہ خلافت سلسلہ قادریہ، چشتیہ اور نقشبندیہ سے جڑا ہوا تھا۔ 
* بہار واپسی کے بعد کڑھیتہ اور دترول میں تبلیغ و بیعت کا سلسلہ شروع کیا۔ 
* آپ کے مریدین اور عقیدت مندوں کی تعداد تیزی سے بڑھی اور ایک وسیع حلقۂ بیعت وجود میں آیا۔ 


== وفات ==
== تعلیمات و فلسفہ ==
16 جون 1994ء (6 محرم 1415ھ) کو 63 سال کی عمر میں وصال فرمایا۔ آپ کا مزار دترول (ضلع نوادہ، بہار) میں واقع ہے، جہاں آج بھی زائرین اور مریدین آتے ہیں۔
* تعلیمات سادہ مگر عمیق تھیں، صرف [[قرآن]] کی روشنی میں معرفتِ الٰہی کی تعلیم دیتے تھے۔ 
* ان کے نزدیک: "شریعت جسم ہے، طریقت دل ہے اور معرفت روح ہے"۔ 
* قرآن کو دین کی اصل بنیاد قرار دیا اور ہر نصیحت میں قرآنی آیات پیش کرتے۔ 
* معرفت کو اسلام کی روح قرار دیا۔ 
* رسمی اعمال کی بجائے حق پرستی اور حقیقت پسندی پر زور دیتے۔ 
* [[علامہ اقبال]]ؒ کی شاعری سے غیر معمولی انسیت تھی، خواب میں ملاقات اور نصیحت پانے کے واقعات مشہور ہیں۔


== وراثت ==
== تصانیف و ادبی خدمات ==
آپ کی تعلیمات کو آج بھی ''مرکز افضلیہ ایجوکیشن ٹرسٹ'' کے ذریعہ آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ آپ کی تصانیف کو تصوف و معرفت کا قیمتی سرمایہ سمجھا جاتا ہے۔


== بیرونی روابط ==
=== نثری تصانیف ===
* ''معرکۂ حق'' 
* ''حرفِ لوح'' 
* ''مغزِ قرآن'' 
* ''بیس سو بیس کی دنیا'' 


* [https://www.markazeafzaliya.com/ سرکاری ویب سائٹ]
=== شعری مجموعہ ===
* ''کلامِ اجل'' (جس میں غزلیں، نظمیں اور عرفانی اشعار شامل ہیں) 


== مزید دیکھیے ==
== ازدواجی و ذاتی زندگی ==
* آپ نے صرف ایک نکاح کیا۔ اہلیہ محترمہ کلثوم بی بی صبر و قناعت کی اعلیٰ مثال تھیں۔ 
* خانقاہی و تبلیغی مشغولیات میں بھرپور تعاون کیا۔ 
* حضرت اکثر تبلیغی سفر میں مصروف رہتے تھے، گھریلو معاملات اہلیہ کے صبر و ضبط سے چلتے۔ 
* ذاتی طور پر تقویٰ و حلال روزی کے سخت پابند تھے۔ 
* دنیاوی نمود و نمائش سے ہمیشہ دور رہے اور اکثر خود کو گمنام رکھا۔ 
* اپنے مریدین کو تعلیم دیتے کہ: "موت سے پہلے مرو"۔ 
* شاعری میں "اجل" تخلص اختیار کیا۔ 


* ہندوستان میں صوفی مت
== وفات و وراثت ==
16 جون 1994ء (6 محرم 1415ھ) کو وصال فرمایا، عمر 63 برس تھی۔ وصال کے بعد چہرے پر شادمانی کے آثار نمایاں تھے، جسے قربِ الٰہی کی علامت سمجھا گیا۔ ان کا مزار دترول (ضلع نوادہ، بہار) میں واقع ہے جہاں آج بھی زائرین آتے ہیں۔ 


* سلسلہ قادریہ
=== وراثت و اثرات ===
* آپ کی تعلیمات کو '''مرکزِ افضلیہ ایجوکیشن ٹرسٹ''' کے تحت منظم کیا گیا۔ 
* آج بھی آپ کے مریدین اور خاندان کے افراد اس مرکز کے ذریعے طریقت کی تعلیمات کو عام کر رہے ہیں۔ 
* آپ کی تصانیف اور ملفوظات کو تصوف و معرفت کا قیمتی سرمایہ سمجھا جاتا ہے۔

Revision as of 19:18, 27 August 2025

شاہ محمد افضل حسین قادری
شاہ محمد افضل حسین قادری
لقب سرکار میم ہندی (ر.ا)
پیدائش ۱۹۳۱ء، کوڈھیٹا، ضلع نوادہ، بہار، برطانوی ہندوستان
وفات ۱۶ جون ۱۹۹۴ء، دترول، ضلع نوادہ، بہار، بھارت
مدفن دترول، ضلع نوادہ، بہار، بھارت
مذہب اسلام
مسلک سنی
مکتب تصوف
سلسلہ قادری، چشتی، نقشبندی
قومیت بھارتی
پیشہ صوفی بزرگ، معلم، شاعر، مصنف
اہم تصانیف معرکۂ حق، حرفِ لوح، مغزِ قرآن، ۲۰۰۰ء کی دنیا، کلامِ اجل

ابتدائی زندگی و تعلیم

حضرت شاہ محمد افضل حسین قادریؒ ایک غریب مگر دیندار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں والدہ کے انتقال کے بعد ان کی پرورش نانی نے کی۔ غربت اور یتیمی کے باوجود ان کی طبیعت سنجیدہ، خاموش اور فکر و جستجو میں ڈوبی رہتی تھی۔ انہوں نے مقامی مکتب سے ابتدائی تعلیم حاصل کی، جس میں اردو اور ہندی پڑھنا لکھنا شامل تھا۔ اعلیٰ تعلیم کے مواقع نہ ہونے کے باوجود ان میں علمِ دین و حقیقت کی شدید پیاس موجود تھی۔ یہی جستجو انہیں کلکتہ لے گئی جہاں انہوں نے معاش کے ساتھ ساتھ روحانی تربیت کی راہ اختیار کی۔

روحانی سفر

تلاشِ حق اور بیعت

کلکتہ میں حضرت غفور شاہؒ کے ذریعے ان کی ملاقات حضرت یوسف شاہؒ سے ہوئی، جن سے بیعت و خلافت حاصل کی۔ حضرت یوسف شاہؒ نے انہیں اپنا جانشین مقرر کیا اور حکم دیا کہ بہار واپس جا کر دینِ حق کی تبلیغ کریں۔ یہی سے ان کی خانقاہی و روحانی زندگی کا آغاز ہوا۔

خانقاہی و دینی خدمات

  • آپ کا شجرہ خلافت سلسلہ قادریہ، چشتیہ اور نقشبندیہ سے جڑا ہوا تھا۔
  • بہار واپسی کے بعد کڑھیتہ اور دترول میں تبلیغ و بیعت کا سلسلہ شروع کیا۔
  • آپ کے مریدین اور عقیدت مندوں کی تعداد تیزی سے بڑھی اور ایک وسیع حلقۂ بیعت وجود میں آیا۔

تعلیمات و فلسفہ

  • تعلیمات سادہ مگر عمیق تھیں، صرف قرآن کی روشنی میں معرفتِ الٰہی کی تعلیم دیتے تھے۔
  • ان کے نزدیک: "شریعت جسم ہے، طریقت دل ہے اور معرفت روح ہے"۔
  • قرآن کو دین کی اصل بنیاد قرار دیا اور ہر نصیحت میں قرآنی آیات پیش کرتے۔
  • معرفت کو اسلام کی روح قرار دیا۔
  • رسمی اعمال کی بجائے حق پرستی اور حقیقت پسندی پر زور دیتے۔
  • علامہ اقبالؒ کی شاعری سے غیر معمولی انسیت تھی، خواب میں ملاقات اور نصیحت پانے کے واقعات مشہور ہیں۔

تصانیف و ادبی خدمات

نثری تصانیف

  • معرکۂ حق
  • حرفِ لوح
  • مغزِ قرآن
  • بیس سو بیس کی دنیا

شعری مجموعہ

  • کلامِ اجل (جس میں غزلیں، نظمیں اور عرفانی اشعار شامل ہیں)

ازدواجی و ذاتی زندگی

  • آپ نے صرف ایک نکاح کیا۔ اہلیہ محترمہ کلثوم بی بی صبر و قناعت کی اعلیٰ مثال تھیں۔
  • خانقاہی و تبلیغی مشغولیات میں بھرپور تعاون کیا۔
  • حضرت اکثر تبلیغی سفر میں مصروف رہتے تھے، گھریلو معاملات اہلیہ کے صبر و ضبط سے چلتے۔
  • ذاتی طور پر تقویٰ و حلال روزی کے سخت پابند تھے۔
  • دنیاوی نمود و نمائش سے ہمیشہ دور رہے اور اکثر خود کو گمنام رکھا۔
  • اپنے مریدین کو تعلیم دیتے کہ: "موت سے پہلے مرو"۔
  • شاعری میں "اجل" تخلص اختیار کیا۔

وفات و وراثت

16 جون 1994ء (6 محرم 1415ھ) کو وصال فرمایا، عمر 63 برس تھی۔ وصال کے بعد چہرے پر شادمانی کے آثار نمایاں تھے، جسے قربِ الٰہی کی علامت سمجھا گیا۔ ان کا مزار دترول (ضلع نوادہ، بہار) میں واقع ہے جہاں آج بھی زائرین آتے ہیں۔

وراثت و اثرات

  • آپ کی تعلیمات کو مرکزِ افضلیہ ایجوکیشن ٹرسٹ کے تحت منظم کیا گیا۔
  • آج بھی آپ کے مریدین اور خاندان کے افراد اس مرکز کے ذریعے طریقت کی تعلیمات کو عام کر رہے ہیں۔
  • آپ کی تصانیف اور ملفوظات کو تصوف و معرفت کا قیمتی سرمایہ سمجھا جاتا ہے۔